یہاں سے پھر دعوے کے ساتھ ساتھ اس کی دلیل بھی اشارۃً بیان کر دی گئی ہے ۔ دعویٰ یہ ہے کہ عقیدۂ آخرت کے انکار کا لازمی اورقطعی نتیجہ جہنم ہے، اور دلیل ہے کہ اس عقیدے سے منکر یا خالی الذہن ہو کر انسان اُن برائیوں کا اکتساب کرتا ہے جن کی سزا جہنم کے سوا اور کچھ نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اور ہزارہا سال کے انسانی رویّے کا تجربہ اس پر شاہد ہے ۔ جو لوگ خدا کے سامنے اپنےآپ کو ذمہ دار اور جواب دہ نہیں سمجھتے ، جو اس بات کا کوئی اندیشہ نہیں رکھتے کہ انہیں آخر کار خدا کو اپنے پورے کارنامۂ حیات کا حساب دینا ہے ، جو اس مفروضے پر کام کرتے ہیں کہ زندگی بس یہی دنیا کی زندگی ہے ، جن کے نزدیک کامیابی و ناکامی کا معیار صرف یہ ہے کہ اس دنیا میںّ آدمی نے کس قدر خوشحالی ، آسائش ، شہرت اور طاقت حاصل کی، اور جو اپنے انہی مادّہ پرستانہ تخیلات کی بنا پر آیات الہٰی کو ناقابل توجہ سمجھتے ہیں ، ان کی پوری زندگی غلط ہو کر رہ جاتی ہے۔ وہ دنیا میں شتر بے مہار بن کر رہتے ہیں ، نہات برے اخلاق و اوصاف کا اکتساب کرنے میں ، خدا کی زمین کو ظلم و فساد اور فسق و فجور سے بھر دیتے ہیں، اور اس بنا پر جہنم کے مستحق بن جاتے ہیں۔ |