یہ عقیدہ ٔ آخرت کی تیسری دلیل ہے۔ کائنات میں اللہ تعالیٰ کے جو کام ہر طر ف نظر آرہے ہیں ، جن کے بڑے بڑے نشانات سورج اور چاند، اور لیل و نہار کی گردش کی صورت میں ہر شخص کے سامنے موجود ہیں، ان سے اس بات کا نہایت واضح ثبوت ملتا ہے کہ اس عظیم الشان کار گاہِ ہستی کا خالق کوئی بچہ نہیں ہے جس نے محض کھیلنے کے لیے یہ سب کچھ بنایا ہو اور پھر دل بھر لینے کے بعد یونہی اس گھروندے کو توڑ پھوڑ ڈالے ۔ صریح طور پر نظر آرہا ہے کہ اس کے ہر کام میں نظم ہے ، حکمت ہے ، مصلحتیں ہیں ، اور ذرے ذرے کی پیدائش میں ایک گہری مقصدیت پائی جاتی ہے۔ پس جب وہ حکیم ہے اور اس کی حکمت کے آثار و علائم تمہارے سامنے علانیہ موجود ہیں ، تو اس سے تم کیسے یہ توقع رکھ سکتے ہو کہ وہ انسان کو عقل اور اخلاقی ذمہ داری کی بنا پر جزا و سزا کا جو استحقاق لازمًا پیدا ہوتا ہے اسے یونہی مہمل چھوڑ دے گا۔ |