اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر١۰۵

“یہ اُن  کے اُس مطالبہ کا آخری اور قطعی جواب ہے  جو وہ ایمان لانے کے لیےشرط کے طور پر پیش کرتے تھے کہ ہمیں کوئی نشانی دکھائی جائے جس سے ہم کو یقین آجائے کہ تمہاری نبوت سچی ہے ۔ اس کےجواب میں فرمایا جا رہا ہے کہ اگر تمہارے اندر حق کی طلب اور قبولِ حق  کی آمادگی ہو تو وہ بے حد و حساب نشانیاں جو زمین  و آسمان میں ہر طرف پھیلی ہوئی  ہیں تمہیں پیغام محمدی کی صداقت کا اطمینان دلانے کے لیے کافی سے زیادہ  ہیں۔ صرف آنکھیں کھول کر انہیں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر یہ طلب اور یہ آمادگی ہی تمہارے اندر موجود نہیں ہے تو پھر کوئی نشانی بھی ، خواہ وہ کیسی ہی خارقِ عادت اور عجیب و غریب ہو، تم کو نعمت ایمان سے بہرہ ور نہیں کر سکتی۔ ہر معجزے کو دیکھ کر تم فرعون اور اس کی قوم کے سرداروں  کی طرح  کہو گے یہ تو جادو گری ہے۔ اس مرض میں  جو لوگ مبتلا ہو تے ہیں ان کی آنکھیں صرف اُس وقت کھلا کرتی ہیں جب خدا کا قہر و غضب اپنی ہولناک سخت گیری کے ساتھ اُن پر ٹوٹ پڑتا ہے جس طرح فرعون کی آنکھیں ڈوبتے وقت کھلی تھیں۔ مگر عین گرفتاری کے موقع پر جو توبہ کی جائے اس کی کوئی قیمت نہیں۔