اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر١۰۴

یہاں صاف بتا دیا گیا ہے کہ اللہ  کا اذن اور اس کی توفیق کوئی اندھی بانٹ نہیں ہے کہ بغیر کسی حکمت اور بغیر کسی معقول ضابطے کے یوں ہی جس کو چاہا نعمت ایمان پانے کا موقع دیا اور جسے چاہا اس موقع سے محروم کر دیا۔ بلکہ اس کا ایک نہایت حکیمانہ ضابطہ ہے، اور وہ یہ ہے کہ جو شخص حقیقت کی تلاش  میں بے لاگ  طریقے سے اپنی عقل کو ٹھیک ٹھیک استعمال کرتا ہے اس کے لیے تو اللہ کی طرف سے حقیقت رسی کےاسباب و ذرائع اس کی سع و طلب کے تناسب سے مہیا کر دیے جاتے ہیں، اور اسی کو صحیح علم پانے اور ایمان لانے کی تو فیق بخشی جاتی ہے۔ رہے وہ لوگ جو طالب حق ہی نہیں ہیں اور جو اپنی عقل کو تعصبات کے پھندوں میں پھانسے رکھتے ہیں ، یا سرے سے تلاش حقیقت میں اُسے استعمال  ہی نہیں کرتے، تو اُن کے لیے اللہ کے خزانۂ قسمت میں جہالت اور گمراہی اور غلط بینی و غلط کاری کی نجاستوں کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ وہ اپنے آپ کو انہی نجاستوں کا اہل بناے ہیں اور یہی ان کے نصیب میں لکھی جاتی ہیں۔