اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر ۱۰

یہ وہ ضرورت ہے جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ انسان کو دوبارہ پیدا کرے گا ۔ اوپر جو دلیل دی گئی ہے وہ یہ بات ثابت کرنے کے لیے کافی تھی کہ خلق  کا اعادہ ممکن ہے اور اسے مُستبعَد سمجھنا درست نہیں ہے ۔ اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ اعادۂ خلق ، عقل و انصاف کی روسے ضروری ہے اور یہ ضرورت تخلیقِ ثانیہ کے سوا کسی دوسرے طریقے سے پوری نہیں ہو سکتی۔ خدا کو اپنا واحد رب مان کر جو لوگ صحیح بندگی کا رویہ اختیار کریں وہ اس کے مستحق ہیں کہ انہیں اپنے اس بجا طرزِ عمل کی پوری  پوری جزا ملے۔ اور جولو گ حقیقت سے  انکار کر کے  اس کے خلاف زندگی بسر کریں وہ بھی اس کے مستحق ہیں کہ وہ اپنے اس بے جا طرزِ عمل کا برا نتیجہ دیکھیں ۔ یہ ضرورت اگر موجود ہ دنیوی زندگی میں پوری نہیں ہو رہی ہے (اور ہر شخص جوہٹ دھرم نہیں ہے جانتا ہے کہ نہیں ہو رہی ہے) تو اسے پورا کرنے کے لیے یقینًا دوبارہ زندگی ناگزیر ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ اعراف ، حاشیہ نمبر ۳۰ و سورۂ ہود ، حاشیہ نمبر ۱۰۵