اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۸۷

غزوۂ تبوک کے موقع پر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چندے کی اپیل کی تو بڑے بڑے مال دار منافقین ہاتھ روکے بیٹھے رہے۔ مگر جب مخلص اہلِ ایمان بڑھ بڑھ کر چندے دینے لگے تو ان لوگوں نے اُن پر باتیں چھانٹنی شروع کیں۔ کوئی ذی استطاعت مسلمان اپنی حیثیت کے مطابق یا اس سے بڑھ کر کوئی بڑی رقم پیش کرتا تو یہ اس پر ریاکاری کا الزام لگاتے، اور اگر کوئی غریب مسلمان اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ کاٹ کر کوئی چھوٹی سے رقم حاضر کرتا ، یا رات بھر محنت مزدوری کر کے کچھ کھجوریں حاصل کرتا اور وہی لا کر پیش کر دیتا ، تو یہ اس پر آوازے کستے کہ لو، یہ ٹڈی کی ٹانگ بھی آگئی ہے تاکہ اس سے روم کے قلعے فتح کیے جائیں۔