اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۷۵

یہ تمام منافقین کی مشترک خصوصیت ہے۔ ان سب کو برائی سے دلچسپی اور بھلائی سے عداوت ہوتی ہے ۔ کوئی شخص برا کام کرنا چاہے تو ان کی ہمدردیاں ، ان کے مشورے، ان کی ہمت افزائیاں، ان کی اعانتیں، ان کی سفارشیں ، ان کی تعریفیں اور مدح سرائیاں سب اس کے لیے وقف ہوں گی۔ دل و جان سے خود اس بُرے کام میں شریک ہوں گے ، دوسروں کو اس میں حصہ لینے کی ترغیب دیں گے ، کرنے والے کی ہمت بڑھائیں گے، اور ان کی  ہر ادا سے یہ ظاہر ہو گا کہ اس برائی کے پروان چڑھنے ہی سے کچھ ان کے دل کو راحت اور ان کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچتی ہے۔ بخلا اس کے کوئی بھلا کام ہو رہا ہو تو اس کی خبر سے ان کو صدمہ   ہوتاہے ، اس  کے تصور سے ان کا دل دکھتا ہے، اس کی تجویز تک انہیں گوارا نہیں ہوتی، اس کی طرف کسی کو بڑھتے دیکھتے ہیں توان کی روح بے چین ہونے لگتی ہے۔ ہر ممکن طریقہ سے اس کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہیں اور ہر تدبیر سے یہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح وہ اس نیکی سے باز آجائے اور باز نہیں آتا تو اس کام میں کامیاب نہ ہو سکے۔ پھر یہ بھی ان سب کا مشترک خاصہ کہ نیکی کےکام میں خرچ کرنے کےلیے ان کا ہاتھ کبھی نہیں کھلتا۔ خواہ وہ کنجوس ہوں یا بڑے  خرچ کرنے والے، بہر حال ان کی دولت یا تو تجوریوں کے لیے ہوتی ہے یاپھر حرام راستوں سے آتی ہے اور حرام ہی راستوں میں یہ جاتی ہے۔ بدی کےلیے چاہے وہ اپنے وقت کے قارون ہوں مگر نیکی کے لیے ان سے زیادہ مفلس کوئی نہیں ہوتا۔