اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر۴۰

اسی سے یہ مسئلہ نکلا ہے کہ جب تک نفیر عام (جنگی خدمت کے لیے عام بلاوا) نہ ہو، یا جب تک کسی علاقے کی مسلم آبادی یا مسلمانوں کے کسی گروہ کو جہاد کے لیے نکلنے کا حکم نہ دیا جائے، اس وقت تک تو جہاد فرض کفایہ رہتا ہے ، یعنی اگر کچھ لوگ اسے ادا کرتے رہیں تو باقی لوگوں پر سے اس کی فرضیت ساقط  ہو جاتی ہے ۔ لیکن جب امام المسلمین کی طرف سے مسلمانوں کو جہاد کا عام بلاوا ہو جائے، یا کسی خاص گروہ یا خاص علاقے کی آبادی کو بلاوا دے دیا جائے تو ، پھر جنہیں بلاوا دیا گیا ہو ان پر جہاد فرض عین ہے، حتٰی کہ جو شخص کسی حقیقی معذوری کےبغیر نہ نکلے ا س کاایمان تک معتبر نہیں ہے۔