اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر١۲۷

یعنی یہ بے وقوف خود اپنے مفاد کو نہیں سمجھتے۔ اپنی فلاح سے غافل اوراپنی بہتری سے بے فکر ہیں۔ ان کو احساس نہیں ہے کہ کتنی بڑی نعمت ہے جواس قرآن اور اس پیغمبر کے ذریعے سے ان کو دی جارہی ہے ۔ اپنی چھوٹی سی دنیا اور اس کی نہایت گھٹیا قسم کی دلچسپیوں میں یہ کنویں کے مینڈک ایسے غرق ہیں کہ اُس عظیم الشان علم اور اس زبر دست رہنمائی کی قدر و قیمت ان کی سمجھ میں نہیں آتی جس کی بدولت یہ ریگستان عرب کے اس تنگ و تاریک گوشے سے اٹھ کر تمام عالم انسانی کے امام و پیشوا بن سکتے ہیں اور اس فانی دنیا ہی میں نہیں بلکہ بعد کی لازوال ابدی زندگی میں بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سرفراز ہو سکتے ہیں۔ اس نادانی و حماقت کا فطری نتیجہ یہ ہے کہ اللہ نے انہیں استفادہ کی توفیق سے محروم کر دیا ہے۔ جب فلاح و کامرانی  اور قوت  و عظمت کا یہ خزانہ مفت لٹ  رہا ہوتا ہے اور خوش نصیب لوگ اسے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہوتے ہیں اس وقت ان بد نصیبوں کے دل کسی اور طرف متوجہ ہوتے ہیں اور انہیں خبر تک نہیں ہوتی کہ کس دولت سے محروم رہ گئے ۔