اس رکوع کو چھاپیں

سورة التوبة حاشیہ نمبر١۲٦

قاعدہ یہ تھا کہ جب کوئی سورۃ نازل ہوتی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے اجتماع کا اعلان کراتے اور پھر مجمع عام میں اس سورہ کو خطبے کے طور پر سناتے تھے۔ اس محفل میں اہلِ ایمان کا حال تو یہ ہوتا  تھا کہ ہمہ تن گوش ہو کر اس خطبے کو سنتے اور اس میں مستغرق ہو جاتے تھے ، لیکن منافقین کا رنگ ڈھنگ کچھ اور تھا۔ وہ آتو اس لیے جاتے تھے کہ حاضری کا حکم تھا اور اجتماع میں شریک نہ ہونے کے معنی اپنی منافقت کا راز خود فاش کر دینے کے تھے۔ مگر اس خطبے سے ان کو کوئی دلچسپی    نہ ہوتی تھی ۔ نہایت بددلی کے ساتھ اُکتائے ہوئے بیٹھے رہتے تھے اور اپنے آپ کو حاضرین میں شمار کرا لینے کے بعد انہیں بس یہ فکر لگی رہتی تھی کہ کسی طرح جلدی سے جدلی یہاں سے بھاگ نکلیں ۔ ان کی اسی حالت کی تصویر یہاں کھینچی گئی ہے۔