اوپر کی آیت میں دارالاسلام سے باہر رہنے والے مسلمانوں کو ”سیاسی ولایت“ کے رشتہ سے خارج قرار دیا گیا تھا۔ اب یہ آیت اس امر کی توضیح کر تی ہے کہ اس رشتہ سے خارج ہونے کے باوجود وہ ”دینی اخوت“ کے رشتہ سے خارج نہیں ہیں۔ اگر کہیں ان پر ظلم ہو رہا ہو اور وہ اسلامی برادری کے تعلق کی بنا پر دارالاسلام کی حکومت اور اس کے باشندوں سے مدد مانگیں تو ان کا فرض ہے کہ اپنے ان مظلوم بھائیوں کی مدد کریں۔ لیکن اس کے بعد مزید توضیح کرتے ہوئے فرمایاگیا کہ ان دینی بھائیوں کی مدد کا فریضہ اندھا دُھند انجام نہیں دیا جائے گا بلکہ بین الاقوامی ذمہ داریوں اور اخلاقی حدود کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے ہی انجام دیا جا سکے گا۔ اگر ظلم کرنے والی قوم سے دارالاسلام کے معاہدانہ تعلقات ہوں تو اس صورت میں مظلوم مسلمانوں کی کوئی ایسی مدد نہیں کی جاسکے گی جو ان تعلقات کی اخلاقی ذمہ داریوں کے خلاف پڑتی ہو۔ |