اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانفال حاشیہ نمبر۵۰

یہ آیت اسلام کے دستوری قانون کی ایک اہم دفعہ ہے۔ اس میں یہ اصول مقرر کیا گیا ہے کہ ولایتکا تعلق صرف اُن مسلمانوں کے درمیان ہوگا جو یا تو دارالاسلام کے باشندے ہوں، یا اگر باہر سے آئیں تو ہجرت کر کے آجائیں۔ باقی رہے وہ مسلمان جو اسلامی ریاست کے حدودِارضی سے باہر ہوں، تو ان کے ساتھ مذہبی اخوت تو ضرور قائم رہے گی، لیکنولایتکا تعلق نہ ہوگا، اور اسی طرح ان مسلمانوں سے بھی یہ تعلق ولایت نہ رہے گا جو ہجرت کر کے نہ آئیں بلکہ دارالکفر کی رعایا ہونے کی حیثیت سے دارالاسلام میں آئیں۔ ولایتکا لفظ عربی زبان میں حمایت، نصرت، مددگاری، پشتیبانی، دوستی قرابت، سرپرستی اور اس سے ملتے جلتے مفہوما ت کے لیے بولاجاتا ہے۔ اور اس آیت کے سیاق و سباق میں  صریح طور پر اس سے مراد وہ رشتہ ہے جو ایک ریاست کا اپنے شہریوں سے ، اور شہریوں کا اپنی ریاست سے، اور خود شہریوں کا آپس میں ہوتا ہے۔ پس یہ آیت دستوری و سیاسی ولایت کو اسلامی ریاست کے ارضی حدود تک محدود کر دیتی ہے، اور ان حدود سے باہر کے مسلمانوں کو اس مخصوص رشتہ سے خارج قرار دیتی ہے ۔ اس عدم ولایت کے قانونی نتائج بہت وسیع ہیں جن کی تفضیلات بیان کرنے کا یہاںموقع نہیں ہے۔ مثال کے طور پر  صرف اتنا اشارہ کافی ہوگا کہ اسی عدم ولایت  کی بنا پر  دارالکفر اور دارالا سلام کے مسلمان ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے، ایک دوسرے کے قانونی ولی(Guardian ) نہیں بن سکتے، با ہم شادی بیاہ نہیں کر سکتے، اور اسلامی حکومت کسی ایسے مسلمان کو اپنے ہاں ذمہ داری کا منصب نہیں دے سکتی جس نے دارالکفر سےشہریت کا تعلق نہ توڑا ہو۔ علاوہ بریں یہ آیت اسلامی حکومت کی خارجی  سیاست پر بھی اثر ڈالتی ہے۔ س کی رو سے دولت اسلامیہ کی ذمہ داری آن مسلمانوں تک محدود ہے جو اس کی حدود کے اندر رہتے ہیں۔ باہر کے مسلمانوں کے لیے کسی ذمہ داری کا بار اس کے سر نہیں ہے۔ یہی وہ بات ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں فرمائی ہے کہ انا بری من کل مسلم بین ظھرانی المشرکین۔میں کسی ایسے مسلمان کی حمایت و حفاظت کا ذمہ دار نہیں ہوں جو مشرکین کے درمیان رہتا ہو۔ اس طرح اسلامی قانون نے اُس جھگڑے کی جڑ کات دی ہے جو بالعموم بین الاقوامی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے ۔ کیونکہ جب کوئی حکومت اپنے حدود سے باہر رہنے والی بعض اقلیتوں کا ذمہ اپنے سر لے لیتی ہے تو اس کی وجہ سے ایسی الجھنیں پڑجاتی ہیں جن کو بار بار کی لڑائیاں بھی نہیں سلجھا سکتیں۔