اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانفال حاشیہ نمبر۴٦

اشارہ ہے اُس بھائی چارے اور الفت و محبت کی طرف جو اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے والے اہل عرب کے درمیان  پیدا کر کے ان کو ایک مضبوط جتھا بنا دیا تھا، حالانکہ اس جتھے کے افراد اُن مختلف قبیلوں سے نکلے ہوئے تھے جن کے درمیان صدیوں سے سشمنیاں چلی آرہی تھیں۔ خصوصیت کے ساتھ اللہ کا یہ فضل اوس و خزرج کے معاملہ میں تو سب سے زیادہ نمایاں تھا۔ یہدونوں قبیلے دو ہی سال پہلے تک ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے اور مشہور جنگ بُعاث کو کچھ زیادہ دن نہیں گزرے تھے جس میں اًوس نے خزرج کو اور خزرج نے اوس کو گویا صفحہ ہستی سے مٹا دینے کا تہمیہ کر لیا تھا۔ ایسی شدید حداوتوں کو دو تین سال کے اندر گہری دوستی و برادری میں تبدیل کر دینا اور ان متنا فرافزا کو جوڑ کر ایسی ایک بنیان مرصوص بنا دینا جیسی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اسلامی جماعت تھی، یقیناً انسان کی طاقت سے بالا تر تھا اور دنیوی اسباب کی مدد سے یہ عظیم الشان کارنامہ انجام نہیں پا سکتا تھا۔ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب ہماری تائید و نصرت نے یہ کچھ کر دکھا یا ہے تو آئندہ بھی تمہاری نظر دنیوی اسباب پر نہیں بلکہ خدا کی تائید پر ہونی چاہیے کہ جو کچھ کام بنے گا اسی سے بنے گا۔