اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانفال حاشیہ نمبر۲۷

یہ ان کے اس سوال کا جواب ہے  جو ان کی اوپر والی ظاہری دعامیں متضمن تھا ۔ اس جواب میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مکی دور میں کیوں عذاب نہیں بھیجا۔ اس کی پہلی وجہ یہ تھی کہ جب تک نبی  کسی بستی میں موجود ہو اور حق کی طرف دعوت دے رہا ہو اس وقت تک بستی کے لوگوں کو مہلت دی جاتی ہے اور عذاب بھیج کر قبل از وقت ان سے اصلاح پذیری کا موقع سلب نہیں کر لیاجاتا۔  اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ جب تک بستی میں سے ایسے لوگ پے در پے نکلتے چلے آرہے ہوں جو اپنی سابقہ غفلت اور غلط روی پر متنبہ ہو کر اللہ سے معافی کی درخواست کرتے ہوں اور آئندہ کے لیے اپنے رویہ کی اصلاح کر لیتے ہوں، اس وقت تک کوئی معقول وجہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ خواہ مخواہ اس بستی کو تباہ کر کے رکھ دے۔ البتہ عذاب کا اصلی وقت وہ ہوتا ہے جب نبی اس بستی پر حجّت پوری کرنے کے بعد  مایوس ہو کر وہاں سے نکل جائے یا نکال دی جائے یا قتل کر ڈالا جائے، اور وہ بستی اپنے طرزِ عمل سے ثابت کر دے کہ وہ کسی صالح عنصر کو اپنے درمیان برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔