بنی اسرائیل نے جس مقام سے بحرِ احمر کو عبور کیا وہ غالباً موجودہ سویز اور اسماعیلیہ کے درمیان کوئی مقام تھا۔ یہاں سے گزر کر یہ لوگ جزیرہ نما ئے سینا کے جنوبی علاقے کی طرف ساحل کے کنارے کنارے روانہ ہوئے۔ اُس زمانے میں جزیرہ نمائے سینا کا مغربی اور شمالی حصّہ مصر کی سلطنت میں شامل تھا۔ جنوب کے علاقے میں موجودہ شہر طور اور ابو زَنِیمہ کے درمیان تانبے اور فیرزے کی کانیں تھیں، جن سے اہل مصر بہت فائدہ اُٹھاتے تھے اور ان کانوں کی حفاظت کے لیے مصریوں نے چند مقامات پرچھاؤنیاں قائم کر رکھی تھیں۔ انہی چھاؤنیوں میں سے ایک چھاؤنی مفقَہ کے مقام پر تھی جہاں مصریوں کا یک بہت بڑا بُت خانہ تھا جس کے آثار اب بھی جزیرہ نما کے جنوبی مغربی علاقہ میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے قریب ایک اور مقام بھی تھاجہاں قدیم زمانے سے سامی قوموں کی چاند دیوی کا بُت خانہ تھا۔ غالباً انہی مقامات میں سے کسی کے پاس سے گزرتے ہوئے بنی اسرائیل کو،جن پر مصریوں کی غلامی نے مصر یت زدگی کا اچھا خاصا گہرا ٹھپّا لگا رکھا تھا، ایک مصنوعی خدا کی ضرورت محسوس ہوئی ہو گی۔ |