اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۹۴

 یہ انتہائی ہٹ دھرمی و سخن پر وری تھی کہ فرعون کے اہل ِ دربار اُس چیز کو بھی جادو قرار دے رہے تھے جس کے متعلق وہ خود بھی با لیقین جانتے تھے کہ وہ جادو کا نتیجہ نہیں ہو سکتی۔ شاید کوئی بے وقوف آدمی بھی یہ باور نہ کرے گا کہ ایک پورے ملک میں قحط پڑ جانا اور زمین کی پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہونا کسی جادو کا کرشمہ ہو سکتا ہے۔  اسی بناء پر قرآن مجید کہتا ہے کہ فَلَمَّا جَآ ءَ تْھُمْ  اٰیٰتُنَا مُبْصِرَةً قَا لُوْا ھٰذَا سِحْرٌ مُّبِینٌ وَّجَحَدُوا بِھَا و ا ستَیْقَنَتھَٓا اَنفُسُھُمْ ظُلْمًاوَّ عُلُوًّا (النمل آیات ۱۳ ، ۱۴)یعنی”جب ہماری نشانیاں علانیہ ان کی نگاہوں کے سامنے آئیں تو انہوں نے کہا کہ یہ تو کھلا جادو ہے، حالانکہ ان کے دل اندر سے قائل ہو چکے تھے، مگر انہوں نے محض ظلم  اور سر کشی کی راہ سے ان کا انکار کیا۔“