اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۸۴

 نشانیوں کے ساتھ ظلم کیا، یعنی ان کو نہ مانا اور انہیں جادو گری قرار دے کر ٹالنے کی کو شش کی ۔ جس طرح کسی شعر کو شعریت کا مکمل نمونہ ہو:  تک بندی سے تعبیر کرنا اور اس کا مذاق اڑانا نہ صرف اس شعر کے ساتھ بلکہ  نفسِ شاعری اور ذوقِ شعری کے ساتھ بھی ظلم ہے، اسی طرح وہ نشانیاں جو خود اپنے من  جانب اللہ ہونے پر صریح گواہی دے رہی ہوں اور جن کے متعلق کوئی صاحبِ عقل آدمی یہ گمان تک نہ کر سکتا ہو کہ سحر کے زور  سے بھی ایسی نشانیاں ظاہر ہو سکتی ہیں، بلکہ  جن کے متعلق خود فنِ سحر کے ماہرین نے شہادت دے دی  ہو کہ وہ ان کے فن کی دست رس سے بالا تر ہیں، ان کو سحر قرار دینا نہ صرف ان نشانیوں کے ساتھ بلکہ عقلِ سلیم اور صداقت کے ساتھ بھی ظلمِ عظیم ہے۔