اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۸١

 پچھلی آیت میں جو ارشاد ہوا تھا کہ ”ہم ان کے دلوں پر مُہر لگا دیتے ہیں ، پھر وہ کچھ نہیں سنتے “،  اس کی تشریح اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں خود فرمادی ہے۔ اس تشریح سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دلوں پر مہر لگانے سے مراد ذہنِ انسانی کا اُس  نفسیاتی قانون کی زد میں آجانا ہے جس کی رُو سے ایک دفعہ جاہلی تعصبات یا نفسانی اغراض کی بنا پر حق سے مُنہ موڑ لینے کے بعد پھر انسان اپنی ضد اور ہٹ دھر می کے اُلجھاؤمیں  اُلجھتا  ہی چلا جاتا ہے اور کسی دلیل، کسی مشاہدے اور کسی تجر بے سے اس کے دل کے دروازے قبول ِ حق کے لیے نہیں کُھلتے۔