اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۸

اس کا مطلب یہ ہے کہ اُس روز خدا کی میزان ِ عدل میں وزن  اور حق دونوں ایک دوسرے کے ہم معنی ہوں گے۔ حق کے سوا کوئی  چیزوہاں وزنی نہ ہوگیااو ر وزن کے سوا کوئی چیز حق نہ ہوگی۔جس کے ساتھ جتنا حق ہوگا اتنا ہی وہ باوزن ہوگا ۔ اور فیصلہ جو کچھ بھی ہو گا  وزن کے لحاظ سے ہوگا، کسی دوسری چیز کا ذرہ برابر لحاظ نہ کیا جائے گا۔ باطل کی پوری زندگی خواہ دنیا میں وہ کتنی ہی طویل وعریض رہی ہو اور کتنے ہی بظاہر شاندا ر کارنامے اس کی پشت پر ہوں ، اس ترازو میں سراسر بے وزن  قرار پائےگی۔ باطل پرست جب اُس میزان میں تولے جائیں گےتو اپنی آنکھوں  سے دیکھ لیں گے کہ دنیا میں جو کچھ وہ مدّت العمر کرتے رہے وہ سب ایک پرِکاہ کے برابر بھی  وزن نہیں رکھتا۔ یہی بات ہے جو سورہ کہف آیات ١۰۳ تا ١۰۵ میں فرمائی گئی ہے کہ جو لوگ دنیا کی زندگی میں سب کچھ دنیا  ہی کے لیے کرتے رہے او اللہ کی آیات سے انکار کرکے جن لوگوں نے یہ سمجھتے ہوئےکام کی کہ انجامِ کار کوئی آخرت نہیں ہے اور کسی کو حساب دینا نہیں ہے، ان کے کارنامئہ زندگی کو ہم آخرت میں کوئی وزن نہ دیں گے۔