یہ عرب کی قدیم ترین اقوام میں سے دوسری قوم ہے جو عاد کے بعد سب سے زیادہ مشہور و معروف ہے۔ نزول قرآن سے پہلے اس کے قصّے اہل عرب میں زباں زد ِعام تھے۔ زمانہ جاہلیت کے اشعار اور خطبوں میں بکثرت اس کا ذکر ملتا ہے۔ اسیریا کے کتبات اور یونان، اسکندریہ اور روم کے قدیم مورخین اور جغرافیہ نویس بھی اس کا ذکر کرتے ہیں۔ مسیح علیہ السلام کی پیدائش سے کچھ عرصہ پہلے تک اس قوم کے کچھ بقایا موجود تھے، چنانچہ رومی مورخین کا بیان ہے کہ یہ لوگ رومن افواج میں بھرتی ہوئے اور نبطیوں کے خلاف لڑے جن سے ان کی دشمنی تھی۔ |