اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۴۹

 یہ معاملہ جو حضرت نوح ؑ اور ان کی قوم کے درمیان پیش آیا تھا بعینہٖ  ایسا ہی معاملہ مکہ میں محمد  صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قوم کے درمین پیش آرہا تھا ۔ جو پیغام حضرت نوح ؑ  کا تھا وہی حضرت محمد  صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا۔ جو شہبات اہلِ مکّہ کے سر دار حضرت محمد  صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت  میں ظاہر کیے تھے۔ پھر ان کے جواب میں جو باتیں حضرت  نوح ؑ  کہتے  تھے بعینہٖ  وہی باتیں محمد  صلی اللہ علیہ وسلم بھی کہتے  تھے آگے چل کر دوسرے انبیاء علیہم السلام اور ان کی قوموں کے  جو قصے مسلسل بیان ہو رہے ہیں ان میں بھی یہی دکھایا گیا ہے کہ ہر نبی کی قوم کا رویّہ اہل مکہ کے رویّہ سے اور ہر نبی کی تقریر محمد  صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر سے  ہُو بہُو مشابہ ہے ۔ اس سے قرآن اپنے مخاطبوں  کو یہ سمجھا نا چاہتا ہے کہ انسان کی گمراہی ہر زمانے میں بنیادی طور پر ایک ہی طرح کی رہی ہے ، اور خدا کے بھیجے ہوئے معلّموں کی دعوت بھی ہر عہد اور ہر سر زمین میں یکساں رہی ہے اور ٹھیک اسی طرح اُن لوگوں کا انجام بھی ایک ہی جیسا ہوا ہے اور ہو گا جنہوں نے انبیاء کی دعوت سے منہ موڑا اور اپنی گمراہی پر اصرار کیا۔