اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۴۲

 یہ اُسی مضمون کی مزید تشریح ہے جو”استواء علی العرش“ کے الفاظ میں مجملاً بیان کیا گیا تھا۔ یعنی یہ کہ خدا محض خالق ہی نہیں آمر اور حا کم بھی ہے۔ اس نے اپنی خلق کو پیدا کر کے نہ تو دوسروں کے حوالے کر دیا  کہ وہ اس میں حکم چلائیں، اور نہ پوری خلق کو یا  اس کے کسی حصّے کو خود مختار بنا دیا ہے کہ  جس طرح چاہے خود کام کرے۔ بلکہ عملاً تمام کائنات کی تدبیر خدا کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ لیل ونہار کی گردش آپ سے آپ نہیں ہو رہی ہے بلکہ خدا کے حکم سے ہو رہی ہے، جب چاہے اسے روک دے اور جب چاہے اس کے نظام کو  تبدیل کر دے۔سورج اور چاند اور تارے خود کسی طاقت کے مالک نہیں ہیں بلکہ خدا کے ہاتھ میں بالکل مسخّر ہیں اور مجبور غلاموں کی طرح بس وہی کام کیے جا رہے ہیں جو خدا ان سے لے رہا ہے۔