یعنی بہرحال تم میں سے ہر گروہ کسی کا خلف تھا تو کسی سلف بھی تھا۔اگر کسی گروہ کے اسلاف نے اُس کے لیے فکر وعمل کی گمراہیوں کا ورثہ چھوڑا تھا تو خود وہ بھی اپنے اخلاف کے لیے ویسا ہی ورثہ چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوا۔اگر ایک گرہ کے گمراہ ہونے کی کچھ ذمہ داری اس کے اسلاف پر عائد ہوتی ہے تو اس کے اخلاف کی گمراہی کااچھا خاصا بارخود اس پر بھی عائد ہوتا ہے۔ اسی بنا پر فرمایا کہ ہر ایک کے لیے دو ہر عذاب ہے۔ ایک عذاب خود گمراہی اختیار کرنے کااور دوسرا عذاب دوسروں کو گمراہ کرنے کا۔ ایک سزا اپنے جرائم کی اور دوسری سزادوسروں کے جرائم پیشگی کی میراث چھوڑ آنے کی۔ |