اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر١۲۳

”سبت“ ہفتہ کے دن کو کہتے ہیں۔ یہ دن بنی اسرائیل کے لیے مقدس قرار دیاگیا تھا اور اللہ تعالیٰ نےاسے اپنے اور اولادِ اسرائیل کے درمیان پشت در پشت تک دائمی عہد کا نشان قرار دیتے ہوئے تاکید کی تھی کہ اس روز کوئی دنیوی کام نہ کیا جائے، گھروں میں آگ تک نہ جلائی جائے، جانوروں اور لونڈی غلاموں تک سے کوئی خدمت نہ لی جائے اور یہ کہ جو شخص اس ضابطہ کی خلاف ورزی کرے اسے قتل کر دیا جائے۔ لیکن بنی اسرائیل نے آگے چل کر اس قانون کی علانیہ خلاف ورزی شروع کر دی۔ یرمیاہ نبی کے زمانہ میں (جو ٦۲۸ ء اور ۵۸٦ء قبل مسیح کے درمیان گزرے ہیں) خاص یر وشلم کے پھاٹکوں سے لوگ سبت کے دن مال اسباب لے لے کر گزرتے تھے۔ اس پر نبی موصوف نے خدا کی  طرف  سے یہودیوں کو دھمکی دی کہ اگر تم لوگ شریعت کی اس کھلم کھلا خلاف ورزی سے باز نہ آئے تو یردشلم نذر ِ آتش کردیا جائے گا(یرمیاہ ١۷:۲١۔۲۷)۔ اسی کی شکایت حزقی ایل نبی بھی کرتے ہیں جن کا دور۵۹۵ء اور۵۳٦ ء قبل مسیح کے درمیان گزرا ہے، چنانچہ ان کی کتاب میں سبت کی بے حرمتی کو یہودیوں کے قومی جرائم میں سے ایک بڑا جرم قرار دیا گیا ہے(حزقی ایل۲۰:١۲۔۲۴)۔ ان حوالوں سے یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید یہاں جس واقعہ کا ذکر کر رہا ہے وہ بھی غالباً اسی دور کا واقعہ ہو گا۔