اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر١۰۴

یعنی میرا قانونِ فطرت یہی ہے کہ ایسے لوگ کسی عبرت ناک چیز سے عبرت اور کسی سبق آموز شے سے سبق حاصل نہیں کر سکتے۔
”بڑا بننا“یا ”تکبّر کرنا“ قرآن مجید اس معنی میں استعمال کرتا ہے کہ بندہ اپنے آپ کو بندگی کے مقام سے بالا تر سمجھنے لگے اور خدا کے احکام کی کچھ پروا نہ کرے، اور ایسا طرزِ عمل اختیار کرے گویا کہ وہ نہ خدا کا بندہ ہے اور نہ خدا اس کا رب ہے۔ اس خود سری کی کوئی حقیقت ایک پندار غلط کے سوا نہیں  ہے ، کیونکہ خدا کی زمین میں رہتے ہوئے ایک بندے کو کسی طرح یہ حق پہنچتا ہی نہیں  کہ غیر بندہ بن کر رہے۔ اسی لیے فرمایا کہ ”وہ بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں۔“