اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر۸۸

یہاں موت سے مُراد جہالت و بے شعوری کی حالت ہے ، اور زندگی سے مراد علم و ادراک اور حقیقت شناسی کی حالت ۔ جس شخص کو صحیح اور غلط کی تمیز نہیں اور جسے معلوم نہیں کہ راہِ راست کیا ہے وہ طبیعیات کے نقطۂ نظر سے چاہے ذی  حیات ہو مگر حقیقت  کے اعتبار سے اس کو انسانیت کی زندگی میسّر نہیں ہے۔ وہ زندہ حیوان تو ضرور ہے مگر زندہ انسان نہیں۔ زندہ انسان درحقیقت صرف وہ شخص ہے جسے حق اور باطل، نیکی اور بدی ، راستی اور ناراستی کا شعور حاصل ہے۔