اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر۷۹

یعنی آج اگر شیاطینِ جِن و انس متفق ہو کر تمہارے مقابلہ میں ایڑی چوڑی  کا زور لگارہے ہیں تو گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے جو تمہارے ہی ساتھ پیش آرہی ہو۔ ہر زمانہ میں ایسا ہی ہوتاآیا ہے کہ جب کوئی پیغمبر دُنیا کو راہِ راست دکھانے کے لیے اُٹھا تو تمام شیطانی قوتیں اس کے مِشن کا ناکام  کرنے کے لیے کمر بستہ ہو گئیں۔

”خوش آیند باتوں“ سے مراد وہ تمام چالیں اور تدبیریں اور شکوک و شبہات و اعتراضات ہیں جن سے یہ لوگ عوام کو داعیِ حق اور اس کی دعوت کے خلاف بھڑکانے اور اکسانے کا کام لیتے ہیں۔ پھر ان سب کو بحیثیت مجموعی دھوکے اور فریب سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کیونکہ حق سے لڑنے کے لیے جو ہتھیار بھی مخالفین حق استعمال کرتے ہیں وہ نہ صرف دُوسروں کے لیے بلکہ خود ان کے لیے بھی حقیقت کے اعتبار سے محض ایک دھوکا ہوتے ہیں اگرچہبظاہر وہ ان کو نہایت مفید اور کامیاب ہتھیار نظر آتے ہیں۔