پہلی دلیل اس بات کے ثبوت میں تھی کہ بشر پر خدا کا
کلام نازل ہو سکتا ہے اور عملاً ہوا بھی ہے۔ اب ےیہ دُوسری دلیل اس بات کے
ثبوت میں ہے کہ یہ کلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے یہ خدا ہی
کا کلام ہے۔ اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لیے چار باتیں شہادت کے طور پیش کی
گئی ہیں: ایک یہ کہ یہ کتاب بڑی خیر و برکت والی ہے ، یعنی اس
میں انسان کی فلاح و بہبود کے لیے بہترین اُصُول پیش کیے گئے ہیں ۔ عقائد ِ
صحیحہ کی تلیم ہے، بھلائیوں کی ترغیب ہے، اخلاقِ فاضلہ کی تلقین ہے، پاکیزہ
زندگی بسر کرنے کی ہدایت ہے، اور پھر یہ جہالت ، خودغرضی، تنگ نظری، ظلم ،
فحش اور دُوسری اُن بُرائیوں سے ، جن انبار تم لوگوں نے کتب ِ مقدسہ کے
مجمُوعہ میں بھر رکھا ہے، بالکل پاک ہے۔ دوسرے یہ کہ اس سے پہلے خدا کی طرف سے ہدایت نامے آئے
تھے یہ کتاب اُن سے الگ ہٹ کر کوئی مختلف ہدایت پیش نہیں کرتی بلکہ اُسی
چیز کی تصدیق و تائید کرتی ہے جو اُن میں پیش کی گئی تھی۔ تیسرے یہ کہ یہ کتاب اُسی مقصد کے لیے نازل ہوئی ہے جو
ہر زمانہ میں اللہ کی طرف سے کتابوں کے نُزول کا مقصد رہا ہے ، یعنی غفلت
میں پڑے ہوئے لوگوں کو چونکانا اور کج روی کے انجامِ بد
سے خبر دار کرنا۔ |