اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر۵۴

اصل میں لفظ تَذَکُّر استعمال ہوا ہے جس کا صحیح مفہُوم یہ ہے کہ ایک شخص جو غفلت اور بھلا وے میں پڑا ہوا ہو وہ چونک کر اُس چیز کو یاد کر لے جس سے وہ غافل تھا۔ اسی لیے ہم نے اَفَلَا تَتَذَکَّرُوْنَ کا یہ ترجمہ کیا ہے ۔ حضرت ابرہیم ؑ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ تم جو کچھ کر رہے ہو، تمہارا اصلی و حقیقی ربّ اس سے بے خبر  نہیں ہے ، اس کا علم ساری چیزوں پر وسیع ہے، پھر کیا اس حقیقت سے واقف ہو کر بھی تمھیں ہوش نہ آئے گا؟