اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر۴۵

مطلب یہ ہے کہ جو لوگ خدا کی نا فرمانی سے خود بچ  کر کام کرتے ہیں ان پر نافرمانوں کے کسی عمل کی ذمہ داری نہیں ہے، پھر وہ کیوں خواہ مخواہ اس بات کو اپنے اوپر فرض کر لیں کہ ان نافرمانوں سے بحث و مناظرہ کر کے ضرور انہیں قائل کر کے ہی چھوڑیں گے، اور ان کے ہر لغو و مہمل اعتراض کا جواب  ضرور ہی دیں گے ، اور اگر وہ نہ مانتےہوں تو کسی نہ کسی طرح منوا کر ہی رہیں گے۔ ان کا فرض بس اتنا ہے کہ  جنہیں گمراہی میں بھٹکتے  دیکھ رہے ہوں انہیں نصیحت کریں اور حق بات ان کے سامنے  پیش کر دیں ۔ پھر اگر وہ نہ مانیں اور جھگڑے اور بحث اور حجت بازیوں پر اُتر آئیں تو اہلِ حق کا یہ کام نہیں ہے کہ ان کے ساتھ دماغی کُشتیاں لڑنے میں اپنا وقت  اور اپنی قوتیں ضائع کرتے پھریں۔ ضلالت پسند لوگوں کے بجائے انہیں اپنے وقت اور اپنی قوتوں کو اُن لوگوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح و تلقین پر صرف کرنی چاہیے جو خود طالبِ حق ہوں۔