اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر۳۲

مطلب یہ ہے کہ میں جن حقیقتوں کو تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں ان کا میں نے مشاہدہ کیا ہے، وہ براہِ راست میرے تجربہ میں آئی ہیں، مجھے وحی کے ذریعہ سے ان کا ٹھیک ٹھیک علم دیا گیا ہے، ان کے بارے میں میری شہادت آنکھوں دیکھی شہادت ہے۔ بخلاف اس کے تم ان حقیقتوں کی طرف سے اندھے ہو، تم ان کے بارے میں جو خیالات رکھتے ہو وہ یا تو قیاس و گمان پر مبنی ہیں یا محض اندھی تقلید پر۔ لہٰذا میرے اور تمہارے درمیان بینا اور نابینا کا سا فرق ہے اور اسی اعتبار سے مجھے تم پر فوقیت حاصل ہے ، نہ اس اعتبار سے کہ میرے پاس کوئی خدائی کے خزانے ہیں، یا میں عالم ُالغیب ہوں، یا انسانی کمزوریوں سے مبرّا ہوں۔