اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر١۷

یہاں یہ بات ملحوظ رہے کہ قانونِ  فطرت کے تحت جو کچھ دنیا میں واقع ہوتا ہے اسے  اللہ تعالیٰ اپنی طرف منسُوب فرماتا ہے ، کیونکہ دراصل اس قانون کا بنانے والا اللہ ہی ہے اور جو نتائج اس قانون کے تحت رونما ہوتے ہیں وہ سب حقیقت میں اللہ کے اذن و ارادہ کے تحت ہی رونما ہوا کرتے ہیں ۔ ہٹ دھرم منکرینِ حق کا سب کچھ سُننے پر  بھی کچھ نہ سُننا اور داعی حق کی کسی بات کا اُن کےدل میں نہ اترنا اُن کی ہٹ دھرمی اور تعصب اور جمود کا فطری نتیجہ ہے۔ قانونِ فطرت یہی ہے کہ جو شخص ضد پر اُتر آتا ہے اور بے تعصّبی کے ساتھ صداقت پسند انسان کا سا رویہ اختیار کرنے پر تیّار نہیں ہوتا، اس کے دل کےد روازے ہر اس صداقت کے لیے بند ہوجاتے ہیں جو اس کی خواہشات کے خلاف ہو۔ اس بات کو جب ہم بیان کریں گے تو یوں کہیں گے کہ فلاں شخص کے دل کے دروازے بند ہیں۔ اور اسی بات کو جب اللہ بیان فرمائے گا تو یوں فرمائے گا کہ اس کے دل کے دروازے ہم نے بند کر دیے ہیں۔ کیونکہ ہم صرف واقعہ بیان کرتے ہیں اور اللہ حقیقت ِ واقعہ کا اظہار فرماتا ہے۔