اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانعام حاشیہ نمبر١۰۹

زمانۂ جاہلیّت کے عرب اپنے آپ کو حضرت ابراہیم ؑ و اسماعیل ؑ کا پیرو کہتے اور سمجھتے تھے اور اس بنا پر ان کا خیال یہ تھا کہ جس مذہب کا وہ اتباع کر رہے ہیں وہ خدا کا پسندیدہ مذہب ہی ہے ۔ لیکن جو دین ان لوگوں نے حضرت ابراہیم ؑ و اسماعیل ؑ سےسیکھا تھا اس کے اندر بعد کی صدیوں میں مذہبی پیشوا ، قبائل کے سردار، خاندانوں کے بڑے بوڑھے اور مختلف لوگ طرح طرح کے عقائد اور اعمال اور رسوم کا اضافہ کرتے چلے گئے جِنھیں آنے والی نسلوں نے اصل مذہب کا جزء سمجھا اور عقیدت مندی کے ساتھ ان کی پیروی کی۔ چونکہ روایات میں ، یا تاریخ میں، یا کسی کتاب میں ایسا کوئی ریکارڈ محفوظ نہ تھا جس سے معلوم ہوتا کہ اصل مذہب کیا تھا اور بعد میں کیا چیز یں کس زمانہ میں کس نے کس طرح اضافہ کیں، اس وجہ سے اہلِ عرب کے لیے ان کا پورا دین مشتبہ ہر کر رہ گیا تھا۔ نہ کسی چیز کے متعلق یقین کے ساتھ یہی کہہ سکتے تھے کہ یہ اس اصل دین کا جزء ہے جو خدا کی طرف سے آیا تھا، اور نہ یہی جانتے تھے کہ یہ بدعات اور غلط رسُوم ہیں جو بعد میں لوگوں نے بڑھا دیں۔ اِسی صُورت ِ حال کی ترجمانی اس فقرے میں کی گئی ہے۔