اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۹١

لطیف اشارہ ہے خود یہُودیوں کی طرف، جن کی اپنی تاریخ یہ کہہ رہی ہے کہ بارہا وہ خدا کے غضب اور اس کی لعنت میں مُبتلا ہوئے، سَبْت کا قانون توڑنے پر ان کی قوم کے بہت سے لوگوں کی صُورتیں مسخ ہوئیں، حتٰی کہ وہ تنزّل کی اس انتہا کو پہنچے کہ طاغوت کی بندگی تک انہیں تصیب ہوئی ۔ پس کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آخر تمہاری بے حیائی اور مجرمانہ بے باکی کی کوئی حد بھی ہے کہ خود فسق و فجور اور انتہائی اخلاقی تنزل میں مُبتلا ہو اور اگر کوئی دُوسرا گروہ خدا پر ایمان لا کر سچّی دینداری کا طریقہ اختیار کرتا ہے تو اس کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جاتے ہو۔