اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۷١

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اِن لوگوں کی بددیانتی کو بالکل بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ”مذہبی لوگ“ جنہوں نے تمام عرب پر اپنی دینداری اور اپنے علم کتاب کا سِکّہ جما رکھا تھا ، ان کی حالت یہ تھی کہ جس کتاب کو خود کتاب اللہ مانتے تھے اور جس پر ایمان رکھنے کے مدّعی تھے اُس کے حکم کو چھور کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا مقدمہ لائے تھے جن کے پیغمبر ہونے سے ان کو بشدّت انکار تھا۔ اس سے یہ راز بالکل فاش ہوگیا کہ یہ کسی چیز پر بھی صداقت کے ساتھ ایمان نہیں رکھتے، دراصل ان کا ایمان اپنے نفس اور اس کی خواہشات پر ہے، جسے کتاب اللہ مانتے ہیں اس سے صرف اس لیے مُنہ موڑتے ہیں کہ اس کا حکم ان کے نفس  کو ناگوار ہے، اور جسے معاذاللہ جھُوٹا مدّعِی نبوّت کہتے ہیں اس کے پاس صرف اس امید پر جاتے ہیں کہ شاید وہاں سے کوئی ایسا فیصلہ حاصل ہو جائے جو ان کے منشاء کے مطابق ہو۔