اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۴۹

اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر تُو مجھے قتل کر نے کے لیے آئے گا تو میں ہاتھ باندھ کر تیرے سامنے قتل ہونے کے لیے بیٹھ جاؤ ں گا اور مدافعت نہ کروں گا۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تُو میرے قتل کے درپے ہوتا ہے  تو ہو، میں تیرے قتل کے درپے نہ ہوں گا۔ تُومیرے قتل کی تدبیر میں لگنا چاہے تو تُجھے اختیار ہے ، لیکن میں یہ جاننے کے بعد بھی کہ تُو میرے قتل کی تیاریاں کر رہا ہے ، یہ کوشش نہ کروں گا کہ پہلے میں ہی تجھے مار ڈالوں۔ یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ کسی شخص کا اپنے آپ کو خود قاتل کے آگے پیش کر دینا اور ظالمانہ حملہ کی مدافعت نہ کرنا کوئی نیکی نہیں ہے۔ البتہ نیکی یہ ہے کہ اگر کوئی شخص میرے قتل کے درپے ہو اور میں جانتا ہوں کہ وہ میری گھات میں لگا ہو ا ہے ، تب بھی میں اس کے قتل کی فکر نہ کروں اور اسی بات کو ترجیح دوں کہ ظالمانہ اقدام اُس کی طرف سے ہو نہ کہ میری طرف سے ۔ یہی مطلب تھا اس بات کا جو آدم علیہ السّلام کے اس نیک بیٹے نے کی۔