اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۳۴

کسی سے اُس کی بُرائیاں زائل کر دینے  کے دو مطلب ہیں: ایک یہ کہ راہِ راست کو اختیار کرنے اور خدا کی ہدایت کے مطابق فکر و عمل کے صحیح طریقے پر چلنے کا لازمی نتیجہ یہ ہو گا کہ انسان کا نفس بہت سی بُرائیوں سے ، اور اس کا طرزِ زندگی بہت سی خرابیوں سے پاک ہوتا چلا جائے۔ دوسرے یہ کہ اس  اصلاح کے باوجود اگر کوئی شخص بحیثیتِ مجمُوعی کمال کے مرتبے کو نہ پہنچ سکے اور کچھ نہ کچھ بُرائیاں اس کے اندر باقی رہ جائیں تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ان پر مواخذہ نہ فرمائے گا اور ان کو اس کے حساب سےساقط کر دے گا، کیونکہ جس نے اساسی ہدایت اور بُنیادی اِصلاح قبول کر لی ہو اس کی جُزئی اور ضمنی بُرائیوں کا حساب لینے میں اللہ تعالیٰ سخت گیر نہیں ہے۔