اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۳۰

اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف جسے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ  نے روایت کیا ہے کہ یہودیوں میں سے ایک گروہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ ؐ کے خاص خاص صحابہ کو کھانے کی دعوت پر بُلایا تھا اور خفیہ طور پر یہ سازش کی تھی کہ اچانک ان پر ٹوٹ پڑیں گے اور اس طرح اسلام کی جان نکا ل دیں گے۔  لیکن عین وقت پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سازش کا حال معلوم ہو گیا اور آپ ؐ دعوت پر تشریف نہ لے گئے۔ چونکہ یہاں سے خطاب کا رُخ بنی اسرائیل کی طرف پھر رہا ہے اس لیے تمہید کے طور پر اس واقعہ کا ذکر فرمایا گیا ہے۔

                یہاں سے جو تقریر شروع ہو رہی ہے  اس کے دو مقصد  ہیں۔ پہلا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو اس روش پر چلنے سے روکا جائے جس پر ان کے پیش رو اہلِ کتاب چل رہے تھے۔ چنانچہ انہیں بتایا جا رہا ہے کہ جس طرح آج تم سے عہد لیا گیا ہے اسی طرح کل یہی عہد بنی اسرائیل سے اور مسیح علیہ السّلام کی اُمّت سے بھی لیا جا چکا ہے۔ پھر کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح وہ اپنے عہد کو توڑ کر گمراہیوں میں مُبتلا ہوئے اُسی طرح تم بھی اُسے توڑ دو اور گمراہ ہو جاؤ۔ دوسرا مقصد  یہ ہے کہ یہُود اور نصاریٰ دونوں کو  اُن کی غلطیوں پر متنبّہ کیا جائے اور انہیں دینِ حق کی طرف دعوت دی جائے۔