اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف جسے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ
نے روایت کیا ہے کہ یہودیوں میں سے ایک گروہ نے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم اور آپ ؐ کے خاص خاص صحابہ کو کھانے کی دعوت پر بُلایا تھا اور خفیہ
طور پر یہ سازش کی تھی کہ اچانک ان پر ٹوٹ پڑیں گے اور اس طرح اسلام کی جان
نکا ل دیں گے۔ لیکن عین وقت پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سازش کا حال معلوم ہو گیا اور آپ ؐ دعوت پر
تشریف نہ لے گئے۔ چونکہ یہاں سے خطاب کا رُخ بنی اسرائیل کی طرف پھر رہا ہے
اس لیے تمہید کے طور پر اس واقعہ کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ |