اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر۲١

اہلِ کتاب کے کھانے میں اُن کا ذبیحہ بھی شامل ہے ۔ ہمارے لیے اُن کا اور اُن کے لیے ہمارا کھانا حلال ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے اور اُن کے درمیان کھانے پینے میں کوئی رکاوٹ اور کوئی چھُوت چھات نہیں ہے۔ ہم اُن کے ساتھ کھا سکتے ہیں اور وہ ہمارے ساتھ۔ لیکن یہ عام اجازت دینے سے پہلے اس فقرے کا اعادہ فرما دیا گیا ہے کہ ”تمہارے لیے پاک چیزیں حلال کر دی گئی ہیں“۔ اس سے معلوم ہوا کہ اہلِ کتاب اگر پاکی و طہارت کے اُن قوانین کی پابندی نہ کریں جو شریعت کے نقطۂ نظر سے ضروری ہیں، یا اگر اُن کے کھانے میں حرام چیزیں شامل ہوں تو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مثلاً اگر وہ خدا کا نام لیے بغیر کسی جانور کو ذبح کریں، یا اس پر خدا کے سوا کسی اَور کا نام لیں ، تو اُسے کھانا ہمارے لیے جائز نہیں۔ اِسی طرح اگر اُن کے دستر خوان پر شراب یا سُور یا کوئی اور حرام چیز ہو تو ہم ان کے ساتھ شریک نہیں ہو سکتے۔

اہلِ کتاب کے سوا دُوسرے غیر مسلموں کا بھی یہی حکم ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ ذبیحہ اہلِ کتاب ہی کا جائز ہے جبکہ اُنہوں نے خدا کا نام  اس پر لیا ہو، رہے غیر اہلِ کتاب ، تو ان کے ہلاک کیے ہوئے جانور کو ہم نہیں کھا سکتے۔