”آج“ سے مراد کوئی خاص دن اور تاریخ نہیں ہے بلکہ وہ
دَور یا زمانہ مراد ہے جس میں یہ آیات نازل ہوئی تھیں۔ ہماری زبان میں بھی
آج کا لفظ زمانۂ حال کے لیے عام طور پر بولا جاتا ہے۔
”کافروں کو تمہارے دین کی طرف سے مایوسی ہو چکی ہے“، یعنی
اب تمہارا دین ایک مستقل نظام بن چکا ہے اور خوس اپنی حاکمانہ طاقت کے ساتھ
نافذ و قائم ہے۔ کفار جو اب تک اس کے قیام میں مانع و مزاحم رہے ہیں ، اباس طرف سے مایوس ہو چکے ہیں کہ وہ اِسے مٹا سکیں گے اور تمہیں پھر
پچھلی جاہلیّت کی طرف واپس لے جا سکیں گے۔ ”لہٰذا تم ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ
سے ڈرو“، یعنی اس دین کے احکام اور اس کے ہدایات پر عمل کر نے میں اب کسی
کافر طاقت کے غلبہ و قہر اور در اندازی و مزاحمت کا خطرہ تمہارے لیے باقی
نہیں رہا ہے۔ انسانوں کے خوف کی اب کوئی وجہ نہیں رہی۔ اب تمہیں خدا سے
ڈرنا چاہیے کہ اس کے احکام کی تعمیل میں اگر کوئی کوتاہی تم نے کی تو
تمہارے پاس کوئی ایسا عذر نہ ہوگاجس کی بنا پر تمہارے ساتھ
کچھ بھی نرمی کی جائے۔ اب شریعتِ الہٰی کی خلاف ورزی کے معنی یہنہیں ہوں گے کہ تم دُوسرے کے اثر سے مجبُور ہو، بلکہ اس کے صاف معنی
یہ ہوں گے کہ تم خدا کی اطاعت کرنا نہیں چاہتے۔