اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر١۰۲

ہر قوم کا بگاڑ ابتداءً چند افراد ے شروع ہوتا ہے ۔ اگر قوم کا اجتماعی ضمیر زندہ ہوتا ہے تو رائے عام ان بگڑے ہوئے افراد کو دبائے رکھتی ہے اور قوم بحیثیت مجموعی بگڑنے نہیں پاتی۔ لیکن اگر قوم ان افراد کے معاملہ میں تساہل شروع کر دیتی ہے اور غلط کار لوگوں کو ملامت کرنے کے بجائے انہیں سوسائیٹی میں غلط کاری کے لیے آزاد چھوڑ دیتی ہے، تو پھر رفتہ رفتہ وہی خرابی جو پہلے چند افراد تک محدُود تھی ، پُوری قوم میں پھیل کر رہتی ہے۔ یہی چیز تھی جو آخر کار بنی اسرائیل کے بگاڑ کی موجب ہوئی۔

حضرت داؤد ؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ کی زبان سے جو لعنت بنی اسرائیل پر کی گئی  اس کے لیے ملاحظہ ہو زبور ۱۰ و ۵۰ اور متی ۲۳۔