اس رکوع کو چھاپیں

سورة المائدہ حاشیہ نمبر١۰۰

اِن چند لفظوں  میں عیسائیوں کے عقیدہ ٔ اُلوہیّتِ مسیح کی ایسی صافف تردید کی گئی ہے جہ اس سے زیادہ صفائی ممکن نہیں ہے۔ مسیح کے بارے میں اگر کوئی یہ معلوم کرنا چاہے کہ فی الحقیقت وہ کیا تھا تو ان علامات سے بالکل غیر مشتبہ طور پر معلوم  کر سکتا ہے کہ وہ محض ایک انسان تھا۔ ظاہر ہے کہ جو ایک عورت کے پیٹ سے پیدا ہوا ، جس کا شجرۂ نسب تک موجود ہے، جو انسانی جسم رکھتا تھا، جو اُن تمام حدُود سے محدُود اور ان تمام قیُود سے مقیّد اور ان تمام صفات سے متصف تھا جو انسان کے لیے مخصُوص ہیں، جو سوتا تھا، کھاتا تھا، گرمی اور سردی محسوس کرتا تھا، حتٰی کہ جسے شیطان کے ذریعہ سے آزمائش میں بھی ڈالا گیا ، اس کے متعلق کون معقول انسان یہ تصوّر کر سکتا ہے کہ وہ خود خدا ہے یا خدائی میں خدا کا شریک و سہیم ہے۔ لیکن یہ انسانی ذہن کی ضلالت پذیری  کا ایک عجیب کرشمہ ہے کہ عیسائی خود اپنی مذہبی کتابوں میں مسیح کی زندگی کو صریحاّ ایک انسانی زندگی پاتے ہیں اور پھر بھی اسے خدائی سے متصف قرار دینے پر اصرار کیے چلے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اُس تاریخی مسیح کے قائل  ہی نہیں ہیں جو عالمِ واقعہ میں ظاہر ہوا تھا ، بلکہ انہوں نے خود اپنے وہم و گمان سے ایک خیالی مسیح تصنیف کر کے اُسے خدا بنا لیا ہے۔