اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۹۲

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ منافقین کی عام روش تھی کہ جس مقدمہ میں اندیشہ ہوتا تھا کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا اس کو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آتے تھے اور جس مقدمہ میں اندیشہ ہوتا تھا کہ فیصلہ ان کے خلاف ہو گا اس کو آپ ؐ کے پاس لانے سے انکار کر دیتے تھے ۔ یہی حال اب بھی منافقوں کا ہے کہ اگر  شریعت کا فیصلہ ان کے حق میں ہو تو سر آنکھوں پر ورنہ ہر اُس قانون ، ہر اس رسم و رواج اور ہر اس عدالت کے دامن میں جا پناہ لیں گے جس سے  انہیں اپنے منشاء کے مطابق فیصلہ حاصل ہونے کی توقع ہو۔