اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر٦٦

اسی بنا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت فرمائی ہے کہ جب کسی  شخص پر نیند کا غلبہ ہو رہا ہو اور وہ نماز پڑھنے میں بار بار اُونگھ جاتا ہو تو اُسے نماز چھوڑ کر سو جانا چاہیے۔ بعض لوگ اس آیت سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ  جو شخص  نماز کی عربی عبارات کا مطلب نہیں سمجھتا اس کی نماز نہیں ہوتی۔ لیکن علاوہ اس کے کہ یہ ایک بے جا تشدّد ہے ، خود قرآن کے الفاط بھی اس کا ساتھ نہیں دیتے ۔ قرآن میں حتٰی تفقھو ا یا  حتٰی تفھمُو ا ما تقولون بلکہ حتٰی تعلمو ا ماتقولون فرمایا ہے۔ یعنی  نماز میں آدمی کو اتنا ہوش رہنا چاہیے کہ وہ یہ جانے کہ وہ کیا چیز اپنی زبان سے ادا کر رہا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کھڑا تو ہو نماز  پڑھنے اور  شروع کر دے کوئی غسِل۔