اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر٦۳

اللہ کے فضل کو چھُپانا یہ ہے کہ آدمی اس طرح رہے گویا کہ اللہ نے اس پر فضل نہیں کیا ہے۔ مثلاً کسی کو اللہ نے دولت دی ہو اور وہ اپنی حیثیت سے گِر کر رہے۔ نہ اپنی ذات اور اپنے اہل و عیّال پر خرچ کرے، نہ بندگانِ خدا کی مدد کرے، نہ نیک کاموں میں حصّہ لے۔ لوگ دیکھیں تو سمجھیں کہ بیچارہ بڑا ہی خستہ حال ہے۔ یہ دراصل اللہ تعالیٰ کی سخت نا شکری ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا   انّ اللہ اذا انعم نعمة علی عبد  احبّ ان یظھر اثرھا علیہ،  اللہ جب کسی بندے کو نعمت دیتا ہے تو وہ پسند کرتا ہے کہ اس نعمت کا اثر بندے پر ظاہر ہو۔ یعنی اس کے کھانے پینے، رہنے سہنے، لباس اور مسکن، اور اس کی داد و دہش، ہر چیز سے اللہ کی دی ہوئی اس نعمت کا اظہار ہوتا رہے۔