اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۵١

یہ فقرہ پچھلے فقرے کا تتمہ بھی ہو سکتا ہے اور خود ایک مستقل فقرہ بھی۔ اگر پچھلے فقرے کا تتمہ  سمجھا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دُوسروں کا مال ناجائز  طور پر کھانا خود اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ دنیا میں اس سے نظامِ تمدّن خراب ہوتا ہے  اور اس کے بُرے نتائج سے حرام خور آدمی خود بھی نہیں بچ سکتا۔ اور آخرت میں اس کی بدولت آدمی سخت سزا کا مستوجب بن جاتا ہے۔ اور اگر اسے مستقل فقرہ سمجھاجائے تو اس کے دو معنی ہیں: ایک یہ کہ ایک دُوسرے کو قتل نہ کرو۔ دوسرے یہ کہ خودکشی نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ نے الفاظ ایسے جامع استعمال  کیے ہیں اور ترتیب ِ کلام ایسی رکھی ہے کہ اس سے یہ تینوں مفہُوم نکلتے ہیں اور تینوں حق ہیں۔