اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۲۰۴

اس سے یہ بتانا مقصُود ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوئی انوکھی چیز لے کر نہیں  آئے ہیں جو پہلے نہ آئی ہو۔ ان کا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ میں دنیا میں پہلی مرتبہ ایک نئی چیز پیش کر رہا ہوں۔ بلکہ دراصل اُن کو بھی اسی ایک منبعِ علم سے ہدایت ملی ہے جس سے تمام پچھلے انبیاء کو ہدایت ملتی رہی ہے ، اور وہ بھی اُسی ایک صداقت و حقیقت کو پیش کر رہے ہیں جسے دنیا کے مختلف گوشوں میں پیدا ہونے والے پیغمبر ہمیشہ سے پیش کرتے چلے آئے ہیں۔

وحی کے معنی ہیں اشارہ کرنا، دل میں کوئی بات ڈالنا، خفیہ طریقے سے کوئی بات کہنا، پیغام بھیجنا۔