اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر۲۰۲

یعنی اس قوم کے جو لوگ ایمان و اطاعت سے منحرف اور بغاوت و انکار کی روش پر قائم ہیں ان کے لیے خدا کی طرف سے دردناک سزا تیار ہے ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ دنیا میں  جو عبرتناک سزا ان کو ملی اور مل رہی ہے وہ کبھی کسی دُوسری قوم کو نہیں ملی۔ دو ہزار برس ہو چکے ہیں کہ زمین پر کہیں ان کو عزّت کا ٹھکانا میسّر نہیں۔ دُنیا میں تِتّر بِتّر کر دیے گئے ہیں اور ہر جگہ غریب الوطن ہیں۔ کوئی دَور ایسا نہیں گزرتا جس میں وہ دُنیا کے کسی نہ کسی خطّہ میں ذلّت کے ساتھ پامال نہ کیے جاتے ہوں اور اپنی دولت مندی کے باوجود کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو۔ پھر غضب یہ ہے کہ قومیں پیدا ہوتی اور مِٹتی ہیں مگر اس قوم کو موت بھی نہیں آتی۔ اس کو دنیا میں لَا یَمُوْتُ فِیْھَا وَلَا یَحْیٰی  کی سزا دی گئی ہے تاکہ قیامت تک دُنیا کی قوموں کے لیے ایک زندہ نمونۂ عبرت بنی رہے اور اپنی سرگزشت سے یہ سبق دیتی رہے کہ خداکی کتاب بغل میں رکھ کر خدا کے مقابلہ میں باغیانہ جسارتیں کرنے کا یہ انجام ہوتا ہے۔ رہی آخرت تو اِن شاء اللہ وہاں کا عذاب اس سے بھی زیادہ دردناک ہوگا۔ ( اس موقع پر جو شبہ فلسطین کی اسرائیلی ریاست کے قیام کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اسے رفع کرنے کے لیے ملاحظہ ہو سُورۂ آلِ عمران آیت ۱۱۲