اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۷٦

اصل میں لفظ” شاکر“ استعمال ہوا ہے جس کا ترجمہ ہم نے ”قدر دان“ کیا ہے۔ شکر جب اللہ کی طرف سے بندے کی جانب ہو تو اس کے معنی”اعترافِ خدمت“ یا قدر دانی کے ہوں گے، اور جب بندے کی طرف سے اللہ کی جانب ہو تو اس کو اعترافِ نعمت یا احسان مندی کے معنی میں لیا جائے گا۔ اللہ کی طرف سے بندوں کا شکریہ ادا کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ ناقدر شناس نہیں ہے ، جتنی اور جیسی خدمات بھی بندے اس کی راہ میں بجا لائیں ، اللہ کے ہاں ان کی قدر کی جاتی ہے، کسی کی  خدمات صِلہ و انعام  سے محرُوم نہیں رہتیں ، بلکہ وہ نہایت فیاضی کے ساتھ ہر شخص کو اس کی خدمت سے زیادہ صلہ دیتا ہے۔ بندوں کا حال تو یہ ہے کہ جو کچھ آدمی نے کیا اس کی قدر کم کرتے ہیں اور جو کچھ نہ کیا اس پر گرفت کرنے میں بڑی سختی دکھاتے ہیں ۔ لیکن اللہ کا حال یہ ہے کہ جو کچھ آدمی نے نہیں کیا ہے اس پر محاسبہ کرنے میں وہ بہت نرمی اور چشم پوشی سے کام لیتا ہے، اور جو کچھ کیا ہے اس کی قدر  اس کے مرتبے  سے بڑھ کر کرتا ہے۔