اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١٦

یہی حکم دو لڑکیوں کا بھی ہے ۔ مطلب یہ  ہے کہ اگر کسی شخص نے کوئی لڑکا  نہ چھوڑا  ہو اور اس کی اولاد میں صرف لڑکیاں  ہی لڑکیاں ہوں تو خواہ دو لڑکیاں ہوں  یا دو سے زائد ، بہرحال اس کے کل ترکہ  2/3 حصّہ ان لڑکیوں میں تقسیم ہو گا ، باقی1/3 دُوسرے وارثوں میں ۔ لیکن اگر میّت کا صرف ایک لڑکا ہو تو اس پر اجماع ہے کہ دُوسرے وارثوں کی غیر موجودگی میں وہ کُل مال کا وارث ہوگا ، اور دُوسرے وارث موجود ہوں تو اُن کا حصّہ دینے کے بعد باقی سب مال اُسے ملے گا۔